حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، اقوام متحدہ کے 75ویں یوم تاسیس پر قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ ساجد علی نقوی نے اپنے پیغام میں کہا کہ اقوام متحدہ کا ایسے وقت میں یوم تاسیس آیا ہے جب ایک طرف افغان امن عمل شروع ہے تو دوسری جانب حکومت ہندوستان کی طرف سے کشمیریوں پر حالیہ چندماہ میں ظلم کے پہاڑ توڑ دیئے گئے ہیں جبکہ انڈیا کے اندر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے ساتھ خطے کی صورتحال بھی انتہائی تشویشناک ہے، جبکہ سینچری آف ڈیل کے نام سے فلسطینیوں پر قبضہ منصوبہ مسلط کر دیا گیاہے اور چند ممالک کو دباﺅ یا لالچ کی بنیاد پر نام نہاد امن معاہدہ میں شامل کیا جارہاہے، ایسی صورتحال میں اقوام متحدہ کی امن ذمہ داری مزید بڑھ جاتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اقوام متحده کو بڑی طاقتوں کے سامنے جھکنے کاتاثر بھی ختم کرنا ہوگاکیونکہ فلسطین و کشمیر پر سلامتی کونسل کی قراردادوں ، خیر سگالی کے پیغامات اور تبنیہ کے باوجود منہ زور امریکہ، اسرائیل، انڈیا اور اور دیگر غاصبوں کی مذموم کارروائیاں جاری ہیں، جبکہ او آئی سی کا کردار بھی خاموش تماشائی سے زیادہ کچھ نہیں ، یہاں تک اطلاعات ہیں کہ اقوام متحدہ کی ہی تاریخی دستاویزات دست بردکردی گئیں، اقوام متحدہ کی بے حسی اس سے بھی عیاں ہے کہ نا م نہاداظہار رائے کے نام پر مقدس شخصیات کی توہین کو روکنے میں بھی کامیاب نہ ہوسکی جبکہ دراصل اظہار رائے پر پابندیاں بین الاقوامی ادارہ اجاگر کرنے میں بھی ناکام رہا، اقوام متحدہ کے پاس قوموں کے مسائل حل کرنے کی قدرت ہونی چاہیے، بڑی طاقتوں کے سامنے جھکنے کے تاثر کو بھی ختم کرنا ہوگا۔
قائد ملت جعفریہ پاکستان نے کہا کہ پاکستان نے دنیا سمیت خطے کے امن کےلئے بڑی قربانیاں دی ہیں خصوصاً دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستانی اداروں اور قوم نے جو قربانیاں دی ہیں انہیں بین الاقوامی سطح پر سراہاجانا چاہیے جبکہ اقوام متحدہ کے امن مشنز میں بھی پاکستان کا نمایاں کردار ہے جسے خود اقوام متحدہ سراہتا ہے البتہ افسوس کے ساتھ پاکستان کے دشمنوں کے پراپیگنڈے کی وجہ سے آج بھی پاکستان مختلف پابندیوں کا شکار ہے، اس میں کوئی شک نہیں کہ پاکستان کو انسانی حقوق ، شہری آزادیوں اور جمہوریت کےلئے بھر پور اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے البتہ پاکستان نے جو خدمات انجام دنیا کے امن کےلئے دی ہیں انہیں کسی صورت فراموش بھی نہیں کیا جانا چاہیے۔
قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے اقوام متحدہ کی توجہ مسئلہ کشمیر پر مبذول کراتے ہوئے کہا کہ حکومت ہندوستان نے گزشتہ سال اگست سے نہ صرف کشمیرکی خصوصی حیثیت کو تبدیل کردیا ،آبادی کے تناسب کو تبدیل کیا جا رہاہے بلکہ وہاں آج بھی بنیادی انسانی حقوق پامال ہورہے ہیں جبکہ خود ہندوستان کے اندر مسلم اور دیگر اقلیتوں کے ساتھ ناروا سلوک پر آج ہندوستانی شہری بھی ریاستی جبر کا شکار ہیں حالیہ خطے کی صورتحال میں ایک طرف افغان عمل شروع ہے تو دوسری جانب امریکہ نے ڈیل آف سنچری کے نام پر مظلوم فلسطینیوں پر قبضہ منصوبہ مسلط کردیاہے جبکہ چند ممالک کو دباﺅ یا لالچ کی بنیاد پر نام نہاد امن معاہد ہ میں شامل کیا جارہاہے، دوسری جانب خود اقو ام متحدہ کو اپنا بھی ہاﺅس ان آرڈر کرنا ہوگا اطلاعات ہیں کہ اقوام متحدہ کی اپنی مرتب کردہ متفقہ اور تاریخی دستاویزات کو اربوں ڈالر کے عوض دست برد کردیاگیا جس کی بڑی مثال حضرت علی ؑ بطور سب سے منصف اور عادل حکمران کے طور پر مرتب کی گئی دستاویز ہے اس طرح اقوام متحدہ کی کمیٹی برائے انسانی حقوق بھی حضرت علی ؑ کے مکتوب بنام مالک اشتر ؓسے اقوام عالم کو رہنمائی لینے کی سفارش کرتے ہوئے منصفانہ ترین مکتوب قرار دے چکاہے جنہیں اجاگر کیا جانا ضروری ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ موجودہ عالمی حالات کے پیش نظر اقوام متحدہ کی دنیا میں امن قائم کرنے کی ذمہ داری مزید بڑھ چکی ہے، اقوام متحدہ کو بڑی طاقتوں کے سامنے جھکنے کا تاثر ختم کرتے ہوئے پسے ہوئے طبقات اور غیر ترقیاتی یافتہ ممالک کی موثر آواز بننا ہوگاتبھی دنیا میں دائمی امن قائم ہوسکے گا۔